۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
عبد اللہیان و سفیر سوئید

حوزہ/ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ ایرانی صدر کے حکم کے مطابق سویڈن کے سفیر کو اس وقت تک ایران واپس نہیں آنے دیا جائے گا جب تک سویڈن کی حکومت اسلامی مقدسات کی مسلسل بے حرمتی سے نمٹنے کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں کرتی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ ایرانی صدر کے حکم کے مطابق سویڈن کے سفیر کو اس وقت تک ایران واپس نہیں آنے دیا جائے گا جب تک سویڈن کی حکومت اسلامی مقدسات کی مسلسل بے حرمتی سے نمٹنے کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں کرتی۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ہفتے کے روز ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے ملک کے عوام نے اپنے وسیع احتجاج کے ذریعے ثابت کر دیا ہے کہ وہ قرآن کریم کی توہین کو کبھی برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جمعہ کو ہم نے اس سنگین معاملے پر ایک ہنگامی میٹنگ بلائی تھی، جس میں ہم نے اس ناقابل برداشت واقعہ پر مناسب ردعمل کا جائزہ لینے کے لیے وزارت خارجہ کے نائب وزراء اور وزارت خارجہ میں اپنے ساتھیوں کی موجودگی میں تبادلہ خیال کیا۔

حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ سب سے پہلے ہم اہل وطن کو مطلع کرنا چاہتے ہیں کہ تہران میں سویڈن کے موجودہ سفیر کی مدت ملازمت ختم ہو گئی ہے لہذا ابراہیم رئیسی کے حکم کے مطابق سویڈن کے سفیر کو اس وقت تک ایران واپس نہیں آنے دیا جائے گا جب تک سویڈن کی حکومت اسلامی مقدسات کی مسلسل بے حرمتی سے نمٹنے کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں کرتی۔

انہوں نے کہا کہ ہم اسلامی ممالک سے رابطے میں ہیں، توہین قرآن پر بعض اسلامی ممالک کی جانب سے اچھا ردعمل سامنے آیا ہے، 10 روز قبل ایران کی پہل پر انسانی حقوق کونسل میں پہلی بار اجلاس ہوا، پہلی بار جنیوا میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف مذمتی قرارداد جاری کی گئی۔
حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ انہیں سویڈن کے وزیر خارجہ کا فون آیا تھا اور انہوں نے خود اس بے حرمتی کی مذمت کرتے ہوئے مجھ سے ابراہیم رئیسی کو سویڈن کی صورتحال سے آگاہ کرنے کو کہا تھا، میں نے ان سے کہا کہ آپ دو ارب مسلمانوں کے جذبات کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ل، میں نے اس بات پر زور دیا کہ سویڈن کی وزارت خارجہ کا بیان کافی نہیں ہے اور مجرم کو گرفتار کر کے اس کے خلاف مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .